بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا
دلچسپ معلومات
(قلمی عکس، 1960)
بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا
زہر وفا ہے گھر کی فضا میں گھلا ہوا
خود ان کے پاس جاؤں نہ ان کو بلاؤں پاس
پایا ہے وہ مزاج کہ جینا بلا ہوا
اپنی زباں کو آج وہ تاثیر ہے نصیب
جس کو خدائے حسن کہا وہ خدا ہوا
اس پر غلط ہے عشق میں الزام دشمنی
قاتل ہے میرے حجلۂ جاں میں چھپا ہوا
جاں ہے تو فکر عشرت بزم جہاں بھی ہے
کب دل سے درد عالم امکاں جدا ہوا
ہیں جسم و جاں بہم یہ مگر کس کو ہے خبر
کس کس جگہ سے دامن دل ہے سلا ہوا
ہے راہوار شوق پہ آسیب بے دلی
رکھا ہے کب سے سامنے ساغر بھرا ہوا
حاصل ہے جس کو عرشؔ فضاؤں پہ اختیار
وہ دل کے ساتھ کھیل رہا ہے تو کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.