Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

وزیر علی صبا لکھنؤی

بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    بندہ اب ناصبور ہوتا ہے

    عفو ہووے قصور ہوتا ہے

    وہ زمیں پر قدم نہیں رکھتے

    حسن کا کیا غرور ہوتا ہے

    دولت حسن کے لٹانے میں

    خرچ کیا اے حضور ہوتا ہے

    سرمہ آنکھوں میں وہ لگاتے ہیں

    دیکھیے کیا فتور ہوتا ہے

    ہم ہیں مجبور آپ ہیں مختار

    کہئے کس سے قصور ہوتا ہے

    سایہ اس آفتاب طلعت کا

    دیدۂ مہ کا نور ہوتا ہے

    خاک حاصل ہے اس سے مردوں کو

    زر جو صرف قبور ہوتا ہے

    میکشوں میں مدام اے زاہد

    نعرۂ یا غفور ہوتا ہے

    وصل ہو ٹالیے نہ بوسے پر

    اس سے کیا اے حضور ہوتا ہے

    فکر رکھتے نہیں ہیں دیوانے

    باعث غم شعور ہوتا ہے

    پرتو رخ سے ان کا جیب قبا

    دامن کوہ طور ہوتا ہے

    خوب عاشق کا پاس کرتے ہو

    ہر گھڑی دور دور ہوتا ہے

    ایک ہی نور کا زمانے میں

    سو طرح سے ظہور ہوتا ہے

    مجھ کو ناحق حلال کرتے ہے

    خون یہ بے قصور ہوتا ہے

    کشتیٔ مے چلی تو اے ساقی

    بحر غم سے عبور ہوتا ہے

    اے صباؔ جب بہار آتی ہے

    ہم کو سودا ضرور ہوتا ہے

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. ebook-143 page-145)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے