Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنا مخرج کے ہو دریا رواں ایسے نہیں ہوتا

شمس خالد

بنا مخرج کے ہو دریا رواں ایسے نہیں ہوتا

شمس خالد

MORE BYشمس خالد

    بنا مخرج کے ہو دریا رواں ایسے نہیں ہوتا

    جلے آتش نہ ہو کوئی دھواں ایسے نہیں ہوتا

    محبت دل کو ہو جائے گراں ایسے نہیں ہوتا

    مکیں پر تنگ ہو جائے مکاں ایسے نہیں ہوتا

    جنہیں کل تک میں سکھلاتا تھا ہاں ایسے نہیں ہوتا

    وہی لوگ آج کہتے ہیں میاں ایسے نہیں ہوتا

    سفر میں راہبر ہیں تو کئی رہزن بھی آئیں گے

    ملیں دنیا میں سب ہی مہرباں ایسے نہیں ہوتا

    جنہیں چاہیں وہ بدلے میں اسی طرح ہمیں چاہیں

    بجا امید ہے لیکن میاں ایسے نہیں ہوتا

    نہ کھولو چشم دنیا پر نگاہ دوست کے اسرار

    جو باتیں راز ہوں ان کا بیاں ایسے نہیں ہوتا

    یہی ہوتا تو پھر سارا جہاں ایسے نہیں ہوتا

    یہاں ایسے نہیں ہوتا وہاں ایسے نہیں ہوتا

    عمل رد عمل کے واسطے ہے لازمی صاحب

    کوئی بھی خوش گماں یا بد گماں ایسے نہیں ہوتا

    کسی سے مہر چاہو جب کہ اس سے بے رخی برتو

    تمہیں معلوم ہے ناں میری جاں ایسے نہیں ہوتا

    سمندر اپنی تہہ میں جیسا رکھتا ہے سکوں اے دوست

    نظر باہر بھی آئے وہ سماں ایسے نہیں ہوتا

    وہ ہرجائی ہے پر دل سے نکالا بھی نہیں جاتا

    چمن خود سے اجاڑے باغباں ایسے نہیں ہوتا

    کسی کی چاہ میں کیوں اتنے آگے بڑھ گئے ہو شمسؔ

    خود اپنے آپ کو ہو اب گراں ایسے نہیں ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے