چمن میں کون ببولوں کی ڈال کھینچتا ہے
چمن میں کون ببولوں کی ڈال کھینچتا ہے
یہاں جو آتا ہے پھولوں کے گال کھینچتا ہے
وہ تیر بعد میں پہلے سوال کھینچتا ہے
سوال بھی جو سماعت کی کھال کھینچتا ہے
اے پیار بانٹنے والے میں خوب جانتا ہوں
کہ کتنی دیر میں مچھوارا جال کھینچتا ہے
نکل بھی سکتا ہوں قید تخیلات سے گر
وہ شخص کھینچ لے جس کا خیال کھینچتا ہے
میں اس کے آگے نہیں کھینچتا نیام سے تیغ
وہ شیرشاہ جو دشمن کی ڈھال کھینچتا ہے
یہ سرد صبح میں سویا شرارتی سورج
بس آنکھ کھلتے ہی پریوں کی شال کھینچتا ہے
میں ہوش مند ہوں خود بھی سو میری غزلوں میں
نہ رقص کرتا ہے عاشق نہ بال کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.