Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھیڑا ہی کیوں ہوائے رہ کوئے یار نے

اجتبیٰ رضوی

چھیڑا ہی کیوں ہوائے رہ کوئے یار نے

اجتبیٰ رضوی

MORE BYاجتبیٰ رضوی

    چھیڑا ہی کیوں ہوائے رہ کوئے یار نے

    اندھیر کر دیا مری مشت غبار نے

    اک اخگر جمال فروزاں بہ شکل دل

    پھینکا ادھر بھی حسن تجلی نثار نے

    افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن

    ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے

    اس دل کو شوق دید میں تڑپا کے کر دیا

    کیا استوار وعدۂ نا استوار نے

    جلوے کی بھیک دے کے وہ ہٹنے لگے تھے خود

    دامن پکڑ لیا نگہ اعتبار نے

    گیسو غبار راہ تمنا سے اٹ نہ جائیں

    صحرا میں آپ نکلے ہیں ہم کو پکارنے

    مجھ کو چنا ہے بہر ستم ہائے التفات

    چشم جفا شعار و وفا اعتبار نے

    بخشی ہیں اس خودی کو پئے امتحان ظرف

    پروردگاریاں مرے پروردگار نے

    کب سے کیا ہے باندھ کے احرام بے خودی

    میرا طواف گردش لیل و نہار نے

    ہمت پہ میری پیار سے امڈا ہے قلب بحر

    دھوئے ہیں پاؤں گریۂ ابر بہار نے

    صحن مجاز میں بہ ہزاراں ہزار ناز

    کھیلی ہے مجھ سے آنکھ‌ مچولی بہار نے

    دی ہے نظر کو دعوت بوس و مس و کنار

    کلیوں کے حسن پاک گنہ انتظار نے

    چندیں ہزار عالم آشفتگی بہ دوش

    اترا ہے ناز خود مرے گیسو سنوارنے

    اس جام دل کو اپنی ہتھیلی پہ لے کے خود

    چھلکا دیا ہے ساقیٔ کوثر نثار نے

    رشک دوئی سے وسعت آغوش کر کے تنگ

    بھینچا ہے مجھ کو وحدت کثرت شکار نے

    جلوؤں نے رقص ناز کیا ہے مرے حضور

    پردے اٹھا اٹھا دئے ہیں پردہ دار نے

    آغوش چون و چند سے جھنجھلا کے ایک بار

    چھینا مجھے ہمیشگیٔ بے کنار نے

    میں کافر مجاز پرست حق آشنا

    سمجھا کہاں کہاں سے صدا دی ہے یار نے

    دیوانہ وار کفر کو ایماں کئے ہوئے

    دوڑا تو ساتھ چھوڑ دیا اعتبار نے

    مأخذ:

    شعلۂ ندا (Pg. 185)

    • مصنف: اجتبیٰ رضوی
      • ناشر: حسین احمد مدنی
      • سن اشاعت: 1954

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے