Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھ کر خوش رنگ اس گل پیرہن کے ہاتھ پاؤں

وزیر علی صبا لکھنؤی

دیکھ کر خوش رنگ اس گل پیرہن کے ہاتھ پاؤں

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    دیکھ کر خوش رنگ اس گل پیرہن کے ہاتھ پاؤں

    پھول جاتے ہیں جوانان چمن کے ہاتھ پاؤں

    جب نہ دیکھے چار دن اس گل بدن کے ہاتھ پاؤں

    سوکھ کر کانٹا ہوئے اہل چمن کے ہاتھ پاؤں

    ہم وہ میکش ہیں جو ہوتا ہے ہمیں رنج خمار

    ٹوٹتے ہیں ساقیٔ پیماں شکن کے ہاتھ پاؤں

    ان کے مقتولوں کی قبریں اس قدر کھودی گئیں

    تھک کے تختہ ہو گئے ہر گورکن کے ہاتھ پاؤں

    آتی جاتی چوٹ بھی سچ ہی نظر آتی نہیں

    آج کل چلتے ہیں کیا اس تیغ زن کے ہاتھ پاؤں

    خاکساری کا مزا ہوتا جو اے خسرو تجھے

    آب شیریں سے دھلاتا کوہ کن کے ہاتھ پاؤں

    ہتھکڑی بیڑی بڑی زوروں سے پہنائی مجھے

    اے جنوں شل ہو گئے اہل وطن کے ہاتھ پاؤں

    کاٹ ڈالا دست شاخ گل کو پائے سرو کو

    باغباں نے دیکھ کر اس گل بدن کے ہاتھ پاؤں

    توسن مشکیں سے جب اس ترک کی تشبیہ دی

    جوڑ میں ٹھہرے نہ آہوئے ختن کے ہاتھ پاؤں

    اپنے گیسوئے رسا سے یار رسی کی طرح

    باندھتا ہے عاشق چاہ ذقن کے ہاتھ پاؤں

    نوجوانان چمن اس گل سے تھراتے ہیں یوں

    جس طرح کانپیں کسی پیر کہن کے ہاتھ پاؤں

    شب کو گرم رقص ہوتا ہے جو وہ آتش مزاج

    شمع ساں جلتے ہیں سارے انجمن کے ہاتھ پاؤں

    ہتھکڑی بیڑی جو مجھ مجنوں کی اتری بعد مرگ

    قبر میں ٹکڑے اڑائیں گے کفن کے ہاتھ پاؤں

    ہو گئی خم ٹھونک کر دیو خزاں کے سامنے

    کیا کسیلے ہیں جوانان چمن کے ہاتھ پاؤں

    شاہد مقصد تمہیں بے واسطہ مل جائے گا

    اے صباؔ چومو نہ شیخ و برہمن کے ہاتھ پاؤں

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. ebook-93 page-95)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے