Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کو افسوس جوانی ہے جوانی اب کہاں

آغا حجو شرف

دل کو افسوس جوانی ہے جوانی اب کہاں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    دل کو افسوس جوانی ہے جوانی اب کہاں

    کوئی دم میں چل بسیں گے زندگانی اب کہاں

    آپ الٹتے ہیں وہ پردہ وہ کہانی اب کہاں

    عاشقوں سے گفتگو ہے لن ترانی اب کہاں

    جب ہمارے پاس تھے ان کو ہمارا پاس تھا

    تھی ہماری قدر جب تھی قدر دانی اب کہاں

    اے پری پیکر ترا میرے ہی دم تک تھا بناؤ

    سرخ موباف و لباس زعفرانی اب کہاں

    بد مزاجی نوجوانی نے سکھائی ہے انہیں

    دشمن جاں ہو گئے ہیں مہربانی اب کہاں

    یار آ نکلا تھا اے دل پھر وہ کیوں آنے لگا

    ہو گیا اک یہ بھی امر ناگہانی اب کہاں

    بعد میرے پھر کسی نے بھی سنی آواز یار

    تھی مجھی تک لن ترانی لن ترانی اب کہاں

    باغ میں نہریں بھری ہیں پھول پھل کا تھا مزا

    بند ہیں کنج قفس میں دانہ پانی اب کہاں

    تیری اور اپنی حقیقت جا کے عیسیٰ سے کہوں

    اس قدر طاقت بھلا اے ناتوانی اب کہاں

    شیفتہ جب تک نہ تھے شہرت تھی ضبط و صبر کی

    درد تنہائی کی تاب اے یار جانی اب کہاں

    دل میں طاقت تھی تڑپ لیتے تھے بسمل کی طرح

    جان میں حالت نہیں وہ جانفشانی اب کہاں

    گھور لیتے تھے جفا کاروں کو جب مفتوں نہ تھے

    ہو گئے چورنگ خود چنگیز خانی اب کہاں

    اپنی قدرت اس نے دکھلا دی شب معراج میں

    ہو چکی بس میہمانی میہمانی اب کہاں

    لہلہاتے تھے چمن مفتوں گلوں پر تھے بہار

    لٹ گئی بو باس اے برگ خزانی اب کہاں

    حال دل کہواتے تھے جب قاصد آتے جاتے تھے

    نامۂ شوق اور پیغام زبانی اب کہاں

    داغ دل اس نے دیا تھا دل کو ہم نے کھو دیا

    اے شرفؔ اس بے مروت کی نشانی اب کہاں

    مأخذ:

    Deewan-e-Sharf(Rekhta Website) (Pg. 186)

    • مصنف: آغا حجو شرف
      • ناشر: مطبع جعفری، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے