دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے
دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے
اب ترے شہر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتے
آخری وقت میں جینے کا سہارا ہے یہی
تیری یادوں سے بغاوت بھی نہیں کر سکتے
جھوٹ بولے تو جہاں نے ہمیں فن کاری کہا
اب تو سچ کہنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے
اس نئے دور نے ماں باپ کا حق چھین لیا
اپنے بچوں کو نصیحت بھی نہیں کر سکتے
ہم اجالوں کے پیمبر تو نہیں ہیں لیکن
کیا چراغوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے
قدر انسان کی گھٹ گھٹ کے یہاں تک پہنچی
اب تو قیمت میں رعایت بھی نہیں کر سکتے
فن کی تعظیم میں مر جاؤ گے بھوکے داناؔ
تم تو غزلوں کی تجارت بھی نہیں کر سکتے
مأخذ:
Fanoos (Pg. 62)
- مصنف: Abbas Dana
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: Shahid Book Depot Stedum Road Noor Nagar Rakhyal Ahmdabad
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.