دل میں خیال عشق تھا مہمان کی طرح
دلچسپ معلومات
’’تجدید نو‘‘(جنوری۔ مارچ 2007)
دل میں خیال عشق تھا مہمان کی طرح
ارماں سجا تھا میرؔ کے دیوان کی طرح
وسعت زمیں کی کھو گئی بستی کی بھیڑ میں
گلیوں میں شور بس گیا میدان کی طرح
سر پر فلک کو اوڑھے بچھائے زمین وہ
بیٹھا ہے شان سے کسی سلطان کی طرح
غافل مرے وجود سے سایہ مرا رہا
تھا ہم سفر وہ شہر میں انجان کی طرح
رکھتا ہوں میں عزیز روایت کا سلسلہ
گرتے مرے مکان کے دالان کی طرح
یہ منفعل سی زندگی مجھ کو نہیں قبول
عہد جنوں کے چاک گریبان کی طرح
تیور سے اس کے آگ تمنا میں لگ گئی
جلنے لگا ہے دل مرا شمشان کی طرح
تیرے بغیر ساہنیؔ تاروں کے درمیاں
محفل اداس تھی رہ ویران کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.