دل مرا دیکھ دیکھ جلتا ہے
دل مرا دیکھ دیکھ جلتا ہے
شمع کا کس پہ دل پگھلتا ہے
ہم نشیں ذکر یار کر کہ کچھ آج
اس حکایت سے جی بہلتا ہے
دل مژہ تک پہنچ چکا جوں اشک
اب سنبھالے سے کب سنبھلتا ہے
ساقیا دور کیا کرے ہے تمام
آپ ہی اب یہ دور چلتا ہے
گندمی رنگ جو ہے دنیا میں
میری چھاتی پہ مونگ دلتا ہے
ہے تواضع ضرور دولت کو
ہو ہے خم جو نہال پھلتا ہے
اپنے عاشق کی سوخت پر پیارے
کبھو کچھ دل ترا بھی جلتا ہے
دیکھ کیسا پتنگ کی خاطر
شعلۂ شمع ہاتھ ملتا ہے
آج قائمؔ کے شعر ہم نے سنے
ہاں اک انداز تو نکلتا ہے
مأخذ:
Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website) (Pg. 149)
-
- اشاعت: 1963
- ناشر: جمال پرنٹنگ پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.