ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا
ایک مرکز پہ سمٹ آئی ہے ساری دنیا
ہم تماشا ہیں تماشائی ہے ساری دنیا
جشن ہوگا کسی آئینہ صفت کا شاید
سنگ ہاتھوں میں اٹھا لائی ہے ساری دنیا
وہ خدا تو نہیں لیکن ہے خدا کا بندہ
جس کی آواز سے تھرائی ہے ساری دنیا
وہ بھی دنیا کے لیے چھوڑ رہا ہے مجھ کو
میں نے جس کے لیے ٹھکرائی ہے ساری دنیا
کیوں نگاہوں میں کھٹکتا ہے نظام قدرت
کیوں بغاوت پہ اتر آئی ہے ساری دنیا
موت کو دوست بنانا ہی مناسب ہے بشرؔ
زندگی کی تو تمنائی ہے ساری دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.