ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور
ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور
میرا تو ذکر ہی نہ تھا پر ترا نام تھا ضرور
کانپ رہے تھے میرے ہاتھ چیخ رہے تھے بام و در
زہر اگر نہیں تھا وہ آخری جام تھا ضرور
یونہی نہیں تمام عمر سجدے میں ہی گزر گئی
عشق کی اس نماز کا کوئی امام تھا ضرور
یاد ابھی نہیں ہمیں ذہن پہ زور دے چکے
تم ہی سے ملنے آئے تھے تم سے ہی کام تھا ضرور
تم نے جب اس کی بات کی تم پہ بھی پیار آ گیا
چوما نہیں تمہیں میاں گرچہ مقام تھا ضرور
آپ مجھے بھلا چکے یاد تو کیجئے جناب
میری بھی اک شناخت تھی میرا بھی نام تھا ضرور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.