Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فریاد ہے اب لب پر جب اشک فشانی تھی

بہزاد لکھنوی

فریاد ہے اب لب پر جب اشک فشانی تھی

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    فریاد ہے اب لب پر جب اشک فشانی تھی

    یہ اور کہانی ہے وہ اور کہانی تھی

    اب دل میں رہا کیا ہے جز حسرت و ناکامی

    وہ نیش کہاں باقی خود جس کی نشانی تھی

    جب درد سا تھا دل میں اب درد ہی خود دل ہے

    ہاں اب جو حقیقت ہے پہلے یہ کہانی تھی

    پر آب سی رہتی تھیں پہلے یہ مری آنکھیں

    ہاں ہاں اسی دریا میں اشکوں کی روانی تھی

    اے چشم حقیقت میں دنیا کو یہ سمجھا دے

    باقی بھی وہی نکلی جو چیز کہ فانی تھی

    بلبل نے تو افسانہ اپنا ہی سنایا تھا

    گلشن کی کہانی تو پھولوں کی زبانی تھی

    یوں اشک بہائے تھے یوں کیں نہ تھیں فریادیں

    اک بات چھپانی تھی اک بات بتانی تھی

    سادہ نظر آتا ہے اب تو ورق دامن

    اب تک مرے دامن پر آنکھوں کی نشانی تھی

    بہزادؔ کا وہ عالم بھی خوب ہی عالم تھا

    بہزادؔ کی نظروں میں ہر چیز جوانی تھی

    مأخذ:

    Kaif-o-Suroor (Pg. B-61 E-59)

    • مصنف: بہزاد لکھنوی
      • ناشر: ساقی بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے