Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فتح کتنی خوبصورت ہے مگر کتنی گراں

عبد العزیز خالد

فتح کتنی خوبصورت ہے مگر کتنی گراں

عبد العزیز خالد

MORE BYعبد العزیز خالد

    فتح کتنی خوبصورت ہے مگر کتنی گراں

    بارہا رد کی ہے میں نے دعوت وصل بتاں

    نغمۂ بلبل ہے فریاد وداع فصل گل

    سعیٔ حاصل در حقیقت ہے متاع رائیگاں

    زندہ رہنے کے ہیں امکانات کیا آثار کیا

    کون سی قدریں ہیں باقی کون سی سچائیاں

    شاعروں کا کام کیا تنسیق اوصاف و لغوت

    یا ثنا شاہوں کی یا مدح‌‌ سراپائے بتاں

    زہر ہے فن کے لئے دربار داری کا مزاج

    کمترین شرط گویائی ہے اخلاص بیاں

    تیرے ہاتھوں پر لگا ہے بے گناہوں کا لہو

    جام جم میں مے نہیں خون سیادش ہے مغاں

    میں تو پیتا ہوں فقط گلنار ہونٹوں کی شراب

    سبح اسم ربک الاعلی رہے ورد زباں

    ختم ہیں اس شوخ رعنا پر طرح داری کے رنگ

    قد بالا جس کا ہے رشک قضیب خیزراں

    جھنجھنا اٹھنے کو ہیں بیتاب تن بینا کے تار

    کون لائے تاب حسن‌ بے حجاب مہ وشاں

    بے نیاز حرف ہے گفتار چشم پر سخن

    درمیان محرمان جاں ہے نامحرم زباں

    کوئی تنہائی کا گوشہ کوئی کنج عافیت

    عاشق و معشوق یکجا ہوں کہاں اے آسماں

    اے محبو راہ الفت میں ہر اک شے ہے مباح

    کس نے کھینچا ہے خط‌ ہجراں تمہارے درمیاں

    تتلیاں دیکھی ہیں بیٹھی خشک پھولوں پر کبھی

    حاجتیں اپنی کرو تم خوب روؤں سے بیاں

    ہم نے نیندیں دے کے راتوں سے خریدے رت جگے

    ہم سے کم ہوں گے عکاظ دہر میں بازارگاں

    رات دن سنتے ہیں تسویلات ارباب حسد

    احتیاج دشمناں بھی ہے ہنر کو بے گماں

    جانے کن اوقات میں لکھتا تھا قانون و شفا

    بوعلی سینا وہ مقتول مغاں شیوہ بتاں

    موت سے وحشت ہے لوگوں کو محبت مال سے

    بانگ بے ہنگام ہے کوس رحیل کارواں

    ہے قریب اے شب ذرا صبح قیامت کا طلوع

    ٹوٹنے کو ہے ازل تاباں طناب کہکشاں

    تم اکیلے آئے دنیا میں اکیلے جاؤ گے

    زندگی اک پل ہے کیا پل پر بناتے ہو مکاں

    خضر زندہ ہے مگر زندانئ عمر ابد

    اے اجل کس کام کی ایسی حیات جاوداں

    میں بھی ہوں مانند ماموں کے امیر‌‌ الکافرین

    بسکہ ہوں وارفتۂ فکر و فن یونانیاں

    ہے سلیماں کی طرف واقف لسان الطیر سے

    شاعر زہرہ نگاہاں خالد عقدہ زباں

    گو حریم آگہی کی شکل بھی دیکھی نہیں

    ہے بزعم خویش دانائے رموز کن فکاں

    مأخذ:

    siip (Magzin) (Pg. 226)

    • مصنف: Nasiim Durraani
      • اشاعت: 39 (Quarterly)
      • ناشر: Fikr-e-Nau
      • سن اشاعت: 39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے