غیر ان کو لگائے سینے سے
غیر ان کو لگائے سینے سے
موت بہتر ہے ایسے جینے سے
ہوش میں لا رہے ہیں وہ مجھ کو
گل رخسار کے پسینے سے
غیر کی بات پر نہ جاؤ تم
کیوں الجھتے ہو اس کمینے سے
کتنے انداز وہ دکھاتے ہیں
جب لگاتا ہوں ان کو سینے سے
بزم میں کس کی آمد آمد ہے
چیزیں رکھی ہیں سب قرینے سے
گرمیٔ حسن دخت رز دیکھو
چھلکی پڑتی ہے آبگینے سے
ہم ہی تھے جو نبھا چکے برسوں
غیر عاجز ہے دو مہینے سے
اس جگہ اور کون بیٹھا ہے
کیوں ہے انکار تم کو پینے سے
روٹھے کب تک رہو گے ہاجرؔ سے
آؤ اب لگ بھی جاؤ سینے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.