Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے

حبیب موسوی

ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے

    زمیں پہ سایہ ہے اپنے قد کا کہ جادۂ منزل عدم ہے

    یہی ہے رسم جہان فانی اسی میں کٹتی ہے زندگانی

    کبھی ہے سامان عیش و راحت کبھی ہجوم غم و الم ہے

    بتاؤ کیوں چپ ہو منہ سے بولو گہر فشاں ہو دہن تو کھولو

    عزیز رکھتے ہو جس کو دل سے اسی کے سر کی تمہیں قسم ہے

    ہٹاؤ آئینہ کو خدارا لبوں پہ آیا ہے دم ہمارا

    بناؤ تم دیکھتے ہو اپنا یہاں ہے دھڑکا کہ رات کم ہے

    تمہارے کوچہ میں جب سے بیٹھے بھلائے دل سے سبھی طریقے

    خدا ہی شاہد جو جانتے ہوں کہاں کلیسا کہاں حرم ہے

    عبث ہے کوشش حصول زر میں خیال فاسد کو رکھ نہ سر میں

    وہی ملے گا ازل سے جو کچھ ہر ایک کے نام پر رقم ہے

    فرشتے جنت کو لے چلے تھے پہ تیرے کوچہ میں ہم جو پہنچے

    مچل گئے ان سے کہہ کے چھوڑو ہمیں یہی گلشن ارم ہے

    جدا ہو جب یار اپنا ساقی کہاں کی صحبت شراب کیسی

    پلائیں گر خضر آب حیواں ہم اس کو سمجھیں یہی کہ سم ہے

    جلائے یا ہم کو کوئی مارے بہشت دے یا سقر میں ڈالے

    رہے گا اس بت کا نام لب پر ہمارے جب تک کہ دم میں دم ہے

    حبیبؔ تا چند فکر دولت کبھی تو کر دل سے شکر نعمت

    کریم کو ہے کرم کی عادت مگر یہ غفلت تری ستم ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے