ہر گام حادثے ہیں مقدر بنے ہوئے
ہر گام حادثے ہیں مقدر بنے ہوئے
رہزن دکھائی دیتے ہیں رہبر بنے ہوئے
وہ دور خوش گوار خدا جانے کیا ہوا
مندر تھے مسجدوں کے برابر بنے ہوئے
کیا آشیاں کہاں کا چمن کیسے رنگ و بو
مدت ہوئی قفس کو مرا گھر بنے ہوئے
ہم وہ نہیں جو راز غم دل عیاں کریں
زنداں ہیں ہم سے لوگ سمندر بنے ہوئے
اے مفلسی بتا تو سہی وہ کدھر گئے
کچھ لوگ تھے خلوص کے پیکر بنے ہوئے
بھیجا ہے اس نے خط بھی تو الفاظ کی جگہ
کاغذ پہ تیر ہیں کہیں نشتر بنے ہوئے
شاید نہیں ہیں اب کہیں گوہر شناس لوگ
ہیرے پڑے ہیں راہ میں پتھر بنے ہوئے
قائم ہے بعد مرگ بھی بادہ کشی مری
رکھے ہیں میری خاک کے ساغر بنے ہوئے
یاروں کو احتشامؔ بنا کر حسیں کتاب
بیٹھے ہیں آپ درد کا دفتر بنے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.