حسینوں کے گلے سے لگتی ہے زنجیر سونے کی
حسینوں کے گلے سے لگتی ہے زنجیر سونے کی
نظر آتی ہے کیا چمکی ہوئی تقدیر سونے کی
نہ دل آتا ہے قابو میں نہ نیند آتی ہے آنکھوں میں
شب فرقت میں کیوں کر بن پڑے تدبیر سونے کی
یہاں بیداریوں سے خون دل آنکھوں میں آتا ہے
گلابی کرتی ہے آنکھوں کو واں تاثیر سونے کی
بہت بے چین ہوں نیند آ رہی ہے رات جاتی ہے
خدا کے واسطے جلد اب کرو تدبیر سونے کی
یہ زردہ چیز ہے جو ہر جگہ ہے باعث شوکت
سنی ہے عالم بالا میں بھی تعمیر سونے کی
ضرورت کیا ہے رکنے کی مرے دل سے نکلتا رہ
ہوس مجھ کو نہیں اے نالۂ شب گیر سونے کی
چھپر کھٹ یاں جو سونے کی بنائی اس سے کیا حاصل
کرو اے غافلو کچھ قبر میں تدبیر سونے کی
- کتاب : Kulliyat-e-Akbar (Pg. 104)
- Author : Akbar Allahabadi
- مطبع : Farid Book Depot
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.