ہوا نمناک ہوتی جا رہی ہے
ہوا نمناک ہوتی جا رہی ہے
حویلی خاک ہوتی جا رہی ہے
دریچہ کھولتے ہی تھم گئی ہے
ہوا چالاک ہوتی جا رہی ہے
ہمارے حوصلوں کے آگے مشکل
خس و خاشاک ہوتی جا رہی ہے
لہو کے ہاتھ دھوئے جا رہے ہیں
ندی ناپاک ہوتی جا رہی ہے
نئی تہذیب سے یہ نسل نو اب
بہت بیباک ہوتی جا رہی ہے
سمندر تھام لے موجوں کو اپنی
زمیں تیراک ہوتی جا رہی ہے
محبت نفرتوں کے بیچ پل کر
بڑی سفاک ہوتی جا رہی ہے
بہ فیض شاعری شہر ہنر میں
ہماری دھاک ہوتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.