Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن کی وہ صورتیں خواب پریشاں ہو گئیں

ثاقب لکھنوی

حسن کی وہ صورتیں خواب پریشاں ہو گئیں

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    حسن کی وہ صورتیں خواب پریشاں ہو گئیں

    پردۂ دل میں لگا کر آگ پنہاں ہو گئیں

    مٹ کے بھی آئینۂ رخسار خوباں ہو گئیں

    خون اہل عشق کی بوندیں گلستاں ہو گئیں

    چھپ گئیں آنکھوں سے ذروں میں نمایاں ہو گئیں

    بستیاں اجڑی ہوئی مل کر بیاباں ہو گئیں

    دیکھتا کون اور بجھاتا کون اس دل کی لگی

    ہڈیاں جل جل کے شمع زیر داماں ہو گئیں

    زندگی میں کیا مجھے ملتی بلاؤں سے نجات

    جو دعائیں کیں وہ سب تیری نگہباں ہو گئیں

    اس ہوائے دہر میں جمعیت خاطر کہاں

    دل کو جانے دو یہ زلفیں کیوں پریشاں ہو گئیں

    ضعف باقی ہے کوئی جس کا نہیں پرسان حال

    قوتیں سب نذر عشق فتنہ ساماں ہو گئیں

    لوٹ لی گردوں نے آخر دل کی ساری کائنات

    کچھ تمنائیں تھیں وہ بھی وقف نسیاں ہو گئیں

    دوست‌ دار گل ہوں میں کس نے قفس سے کہہ دیا

    مجھ کو پا کر تیلیاں خار مغیلاں ہو گئیں

    کم نہ سمجھو دہر میں سرمایۂ ارباب غم

    چار بوندیں آنسوؤں کی بڑھ کے طوفاں ہو گئیں

    آرزوئے عالم فانی تھا آدم کا وجود

    خواہشیں تھیں جو بہم گھل مل کے انساں ہو گئیں

    خانماں بربادیوں کا مجھ پہ احساں ہے کہ میں

    ان زمینوں میں نہیں جو بس کے ویراں ہو گئیں

    میری آنکھیں شور تھا جن کی وفا کا ہر طرف

    زخم دل میں پڑتے ہی دونوں نمکداں ہو گئیں

    عقدہ ہائے غم سے وابستہ ہے اپنی زندگی

    ہم کہاں یہ مشکلیں جس وقت آساں ہو گئیں

    میں نثار دست قاتل مر کے زندہ ہو گیا

    خنجر و شمشیر کی دھاریں رگ جاں ہو گئیں

    اک سراب دشت تھیں فصلیں شباب حسن کی

    دیکھتے ہی دیکھتے آنکھوں سے پنہاں ہو گئیں

    کیا وفاداروں کے جی ڈوبے ہیں جوش عشق میں

    کشتیاں دل کی ہزاروں نذر طوفاں طوفاں گئیں

    مجمع احباب کی روداد ثاقبؔ کیا کہوں

    اب وہ اگلی صحبتیں خواب پریشاں ہو گئیں

    مأخذ:

    Deewan-e-Saqib (Pg. 223)

    • مصنف: Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Urdu Acadami U.P.
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے