عشق صادق ان کو بھی کر دے نہ دیوانہ کہیں
عشق صادق ان کو بھی کر دے نہ دیوانہ کہیں
شمع جلتے جلتے بن جائے نہ پروانہ کہیں
کہہ نہ دے رند سبو کش راز مے خانہ کہیں
محتسب بھی سن کے ہو جائے نہ مستانہ کہیں
مستیاں چھائی ہوئی ہیں میکدہ میں چار سو
جلوۂ ساقی کہیں ہے دور پیمانہ کہیں
جوش وحشت بڑھتے بڑھتے ہو نہ جائے پردہ در
خلق میں مشہور ہو میرا نہ افسانہ کہیں
چشم مست ساقیٔ مخمور ہے مے کش نواز
بھر نہ جائے عمر دو روزہ کا پیمانہ کہیں
مے پرستی کا مزا آئے نشہ بڑھتا رہے
آج ساقی دے جو پیمانے پہ پیمانہ کہیں
کان اس آواز دل کش سے ہوں کیونکر آشنا
غم کدہ میرا کہیں ان کا طرب خانہ کہیں
سن کے میرے جذبۂ وحشت کو وہ کہنے لگے
نذر شوق دید ہو جائے نہ دیوانہ کہیں
ضبط لازم ہے تمہیں کوکبؔ فروغ عشق میں
ہر کس و نا کس سے کہہ دینا نہ افسانہ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.