Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے

نظیر اکبرآبادی

عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے

    دل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانے ہے

    ناز اٹھانے میں جفائیں تو اٹھائیں لیکن

    لطف بھی ایسا اٹھایا ہے کہ جی جانے ہے

    زخم اس تیغ نگہ کا مرے دل نے ہنس کر

    اس مزے داری سے کھایا ہے کہ جی جانے ہے

    اس کی دزدیدہ نگہ نے مرے دل میں چھپ کر

    تیر اس ڈھب سے لگایا ہے کہ جی جانے ہے

    بام پر چڑھ کے تماشے کو ہمیں حسن اپنا

    اس تماشے سے دکھایا ہے کہ جی جانے ہے

    اس کی فرقت میں ہمیں چرخ ستم گار نے آہ

    یہ رلایا ،یہ رلایا ہے کہ جی جانے ہے

    حکم چپی کا ہوا شب تو سحر تک ہم نے

    رتجگا ایسا منایا ہے کہ جی جانے ہے

    تلوے سہلانے میں گو اونگھ کے جھک جھک تو پڑے

    پر مزا بھی وہ اڑایا ہے کہ جی جانے ہے

    رنج ملنے کے بہت دل نے سہے لیک نظیرؔ

    یار بھی ایسا ملایا ہے کہ جی جانے ہے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 141(ebook-254))

    • مصنف: نظیر اکبرآبادی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1951

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے