اسی عاشقی میں پیہم ہوئی خانماں خرابی
اسی عاشقی میں پیہم ہوئی خانماں خرابی
دل مبتلا کی اب تک ہے وہی جنوں مآبی
رہے سوز عشق لیکن گئے ہوش پھر نہ آئیں
وہ تجلیوں سے پر ہے تری چشم کی گلابی
ہمیں تم اب اپنی محفل میں بلا کے کیا کروگے
نہ وہ جوش باریابی نہ وہ ہوش کامیابی
جو سنے تو داد ممکن ہے مگر بھلا سنے کیوں
میری بے بسی کے شکوے ترا حسن لاجوابی
مگر اتنی سادگی بھی تو بجائے خود ادا ہے
بہ خیال پردہ داری بہ جمال آفتابی
مری آرزو نگاہی نے ستم کیا سکھا کر
ترے اس شباب رنگیں کو مذاق بے حجابی
کوئی ہوشیار کیونکر اسے دلبری میں جانے
یہ نظر کہ جو بظاہر ہے شعاع نیم خوابی
نہ سہی سہاؔ کہ عالم پہ ہو آشکار ورنہ
مری خاکساریوں میں ہے شکوۂ بو ترابی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.