جاری ہے کب سے معرکہ یہ جسم و جاں میں سرد سا
جاری ہے کب سے معرکہ یہ جسم و جاں میں سرد سا
چھپ چھپ کے کوئی مجھ میں ہے مجھ سے ہی ہم نبرد سا
جاتے کہاں کہ زیر پا تھا ایک بحر خوں کنار
اڑتے تو بار سر بنا اک دشت لاجورد سا
کس چاندنی کی آنکھ سے بکھری شفق کی ریت میں
موتی سا ڈھل کے گر پڑا شام کے دل کا درد سا
نازک لبوں کی پنکھڑیاں تھرتھرا تھرتھرا گئیں
تیز رو باد درد تھی چہرہ تھا گرد گرد سا
مہندی رچی بہار کا آنگن خوشی سے بھر گیا
مہماں ہے گھر میں آج وہ چاند سنہرا زرد سا
دیکھا تو اہل شہر سب اس کو ہی لینے آئے تھے
اک اجنبی جو ساتھ تھا راہ میں کم نورد سا
کس دست ناز میں ظفرؔ آئینۂ وجود تھا
بکھرا ہوں کائنات میں ہر سمت فرد فرد سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.