جب بہار آئی ہے زنجیر بہ پا رکھا ہے
جب بہار آئی ہے زنجیر بہ پا رکھا ہے
اقربا نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
ہم سخن غیر سے رہنا ہے قرینہ اخلاق
مجھ سے کم بولنے کا نام حیا رکھا ہے
روز ہوتی ہے ہزاروں ہی گھروں میں شب غم
شمع رویوں نے بھی اندھیر مچا رکھا ہے
مایۂ زیست ہے باقی دل یک قطرۂ خوں
سو وہ آنکھوں سے ٹپکنے کو بچا رکھا ہے
داغ حسرت کہ ہے ویرانۂ دل میں روشن
مردہ امیدوں کی تربت پہ دیا رکھا ہے
بزم میں داد نہ دینا ہے خلاف آداب
اے وفاؔ ورنہ ترے شعروں میں کیا رکھا ہے
مأخذ:
غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 191)
- مصنف: فرحت احساس
-
- ناشر: ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.