جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے
پردہ اٹھا کے چاہنے والوں کو دیکھیے
کیا دل جگر ہے چاہنے والوں کو دیکھیے
میرے سکوت اپنے سوالوں کو دیکھیے
اب بھی ہیں ایسے لوگ کہ جن سے سبق ملے
دل مردہ ہے تو زندہ مثالوں کو دیکھیے
کیا دیکھتے ہیں آپ بہار نمو ابھی
جب ایڑیوں تک آئیں تو بالوں کو دیکھیے
طبقے زمیں کے ہوں کہ ہوں اوراق آسماں
قدرت کے دل فریب رسالوں کو دیکھیے
ہمت کو دیکھیے کہ وہی مرد کار ہے
فوجوں کو دیکھیے نہ رسالوں کو دیکھیے
تقلید کیوں خیال و زباں میں کسی کی ہو
اپنے خیال اپنے مقالوں کو دیکھیے
دشمن پہ بھی نگاہ رہے عیب بیں ہے وہ
یہ کیا کہ صرف چاہنے والوں کو دیکھیے
ساقی کی چشم مست کا نظارہ کیجئے
صہبا کو دیکھیے نہ پیالوں کو دیکھیے
دل دیکھیے کہ تکملۂ شوق ہو عزیزؔ
مسجد کو دیکھیے نہ شوالوں کو دیکھیے
مأخذ :
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 61)
- Author : Farooq Argali
-
مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
(2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.