Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے

دتا تریہ کیفی

جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے

دتا تریہ کیفی

MORE BYدتا تریہ کیفی

    جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے

    جو پا گیا وہ راز وہ گم ہے خموش ہے

    ہے ایک شور بلبل و صوت شگفتہ گل

    یہ صور عافیت ہے وہ یاسین ہوش ہے

    آئی تھی شکل دل کے جو آئنہ میں نظر

    بند آنکھ اس سے اور زباں بھی خموش ہے

    یہ حال ہو کہ آپ میں عالم کو دیکھ لے

    گر دل میں تیرے عشق کی کثرت کا جوش ہے

    کب ہے کمال عشق پہ حاوی غم فراق

    ایک ایک ذرہ قیس کو محمل بہ دوش ہے

    وارفتۂ ہوائے طرب یاد رکھ اسے

    جو درد کی کھٹک ہے نوید سروش ہے

    برق جمال نافئے ما و شما ہوئی

    کیا ذکر شمع طور کہ وہ بھی خموش ہے

    کیا ہے ترا حدوث و قدم ہم تو ہیں وہاں

    ہستی جہاں عدم کے لئے خواب نوش ہے

    عشاق جامہ پہنے ہیں تسلیم عشق کا

    دستار و جبہ شیخ کا ہاں پردہ پوش ہے

    تیرے جہاں سے محفل رنداں جدا ہے شیخ

    ہر ایک مغبچہ یہاں کثر فروش ہے

    ساقی کی ایک نظر ہی ہمیں مست کر گئی

    کس کو صراحی و خم و ساغر کا ہوش ہے

    امرت کے جھالے مر کیا لا تقنطو کی ہیں

    اس بزم میں یہ مشغلۂ ناؤنوش ہے

    کیفیؔ یہ اہل دہر سے کہہ دو پکار کر

    اس بزم میں وہ آئے کہ جو سرفروش ہے

    مأخذ:

    Waridat (Pg. 450)

    • مصنف: دتا تریہ کیفی
      • اشاعت: 1941
      • ناشر: میسرز رام لال سوری اینڈ سنز، انارکلی، لاہور
      • سن اشاعت: 1941

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے