جو کچھ کہ تو نے سر پہ مرے دل ربا کیا
جو کچھ کہ تو نے سر پہ مرے دل ربا کیا
دل ہی وہ جانتا ہے کہوں کیا میں کیا کیا
مت پوچھ آہ عشق کے خوباں کے کیا کیا
رسوا کیا خراب کیا مبتلا کیا
یارو کہے رکھے ہوں میں دعویٰ نہ کیجیو
قاتل کو اپنے میں نے بحل خوں بہا کیا
ملزم کیا ہے آہ کسی نے مجھے بہ عکس
آئینہ رو کا اپنے میں جس سے گلہ کیا
بن بیٹھتا ہے مفت مرے جی کا مدعی
اظہار اس سے دل کا میں جب مدعا کیا
بے مہری تیری کیا کہوں اے سنگ دل کہ چور
مجھ دل کا شیشہ تو نے بہ سنگ جفا کیا
اس بن نہ قبلہ سمجھوں نہ قبلہ نما کو میں
قبلہ اسے دل اپنے کو قبلہ نما کیا
ملتا ہے اے نگار کف پا کوں اپنے آہ
کیا تو نے میرے خون کو رنگ حنا کیا
یہ چشم داشت تجھ سے جہاں دارؔ کو نہ تھی
جو غیر کے لیے اسے تو نے جفا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.