Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو شب سیاہ سے ڈر گئے کسی شام ہی میں بھٹک گئے

آنند نرائن ملا

جو شب سیاہ سے ڈر گئے کسی شام ہی میں بھٹک گئے

آنند نرائن ملا

MORE BYآنند نرائن ملا

    جو شب سیاہ سے ڈر گئے کسی شام ہی میں بھٹک گئے

    وہی تاجدار‌ سحر بنے جو سیاہیوں میں چمک گئے

    نہ بنایا منہ کسی جام پر نہ لگایا دل کسی جام سے

    جو لبوں تک آئے وہ پی لیے جو چھلک گئے وہ چھلک گئے

    ہے حیات جہد نفس نفس رہ آشیاں ہے قفس قفس

    جو نہ نوک خار پہ چل سکے رہ زندگی سے بھٹک گئے

    تجھے کچھ خبر بھی ہے محتسب اسی بزم میں ترے سامنے

    لڑیں دور ہی سے نگاہیں کبھی یوں بھی جام کھنک گئے

    مرے رہنمائے سخن سرا کبھی منبروں سے اتر ذرا

    کوئی گام راہ عمل میں بھی تری گفتگو سے تو تھک گئے

    ہیں نہ جانے کتنے گل حسیں جو چھپائے عارض آتشیں

    لیے اپنا ساغر عنبریں کسی دشت ہی میں مہک گئے

    کہوں کیا میں زیست کی داستاں اسے یوں سمجھ مرے مہرباں

    کبھی حرف بزم جو سن لیا تو نظر کے جام چھلک گئے

    رہ علم شک کی ہیں سیڑھیاں یہی ذہن زندہ کا ہے نشاں

    جسے اختلاف میں ہو گماں وہ ہمیں نہ ہوں جو بہک گئے

    نہ نظر ملی نہ زباں کھلی چھپی پھر بھی دل کی نہ بیکلی

    کبھی دور جا کے پلٹ پڑے کبھی پاس جا کے ٹھٹک گئے

    چلی باد جبر اگر تو کیا مجھے یوں جہاں نہ بجھا سکا

    مجھے راس آئی یہی ہوا مرا شعلے اور بھڑک گئے

    مرے ذہن و دل کی بصیرتیں غم زندگی کی حقیقتیں

    مرے لب پہ گیت نہیں ہیں وہ کہ جو پائلوں میں چھنک گئے

    سنیں بام ہوش پہ جا کے کیوں تری ملاؔ آیت بے مزہ

    ابھی کوئی عشق میں رات کو وہ غزل سنی کہ پھڑک گئے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 536)

    • مصنف: Khaliq Anjum
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے