Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو تم نے پوچھا تو حرف الفت بر آیا صاحب ہمارے لب سے

نظیر اکبرآبادی

جو تم نے پوچھا تو حرف الفت بر آیا صاحب ہمارے لب سے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    جو تم نے پوچھا تو حرف الفت بر آیا صاحب ہمارے لب سے

    سو اس کو سن کر ہوے خفا تم نہ کہتے تھے ہم اسی سبب سے

    نہ دیتے ہم تو کبھی دل اپنا نہ ہوتے ہرگز خراب و رسوا

    ولے کریں کیا کہ تم نے ہم کو دکھائیں جھمکیں عجب ہی چھب سے

    وہ جعد مشکیں جو دن کو دیکھے تو یاد اس کی میں شام ہی سے

    یہ پیچ و تاب آ کے دل سے الجھے کہ پھر سحر تک نہ سلجھے شب سے

    لگائی فندق جو ہم نے اس کی کلائی پکڑی تو ہنس کے بولا

    یہ انگلی پہنچے کی یاں نہ ٹھہری بس آپ رہئے ذرا ادب سے

    کہا تھا ہم کچھ کہیں گے تم سے کہا تو ایسا کہ ہم نہ سمجھے

    سمجھتے کیوں کر کہ اس نے لب سے سخن نکالا کچھ ایسے ڈھب سے

    ہوس تو بوسے کی ہے نہایت پہ کیجئے کیا کہ بس نہیں ہے

    جو دسترس ہو تو مثل ساغر لگاویں لب کو ہم ان کے لب سے

    کسی نے پوچھا نظیرؔ کو بھی تمہاری محفل میں بار ہوگا

    کہا کہ ہوگا وہ بولا کب سے کہا کبھو کا کبھی، نہ اب سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے