جنون شوق یقیں ضابطے سے آئی ہے
جنون شوق یقیں ضابطے سے آئی ہے
اڑان مجھ میں مرے حوصلے سے آئی ہے
مجھے بھی تو کبھی بین السطور میں رکھتا
پھر آج ایک صدا حاشیے سے آئی ہے
بھلانا جب کبھی چاہا ہے میں نے ماضی کو
نکل کے یاد تری حافظے سے آئی ہے
جسے خیال کا مرکز کبھی بنایا تھا
سنہری دھوپ اسی دائرے سے آئی ہے
یقین کر لو تو آئیں گے سب نظر اپنے
تمہارے دل میں کجی واہمے سے آئی ہے
کیا ہے میں نے خود اپنا محاسبہ اکثر
تمیز مجھ میں اسی تجربے سے آئی ہے
جو میں نے سوچ کا بدلا ہے زاویہ نایابؔ
ہر ایک چیز نظر قاعدے سے آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.