کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں
کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں
ہوئیں کچھ اور نوکیلی ہوائیں
سنہری دھوپ اوڑھے ناچتی ہیں
مرے آنگن میں چمکیلی ہوائیں
مری چنری سجاتی ہیں دھنک سے
گلابی کاسنی نیلی ہوائیں
عجب ہے پھولتی سرسوں کا جادو
ہرے رستے چلیں پیلی ہوائیں
شمالی کھڑکیوں سے جھانکتی ہیں
دسمبر کی یہ برفیلی ہوائیں
خزاں پتوں کو لینے آ رہی ہے
ہوئی ہیں خوف سے پیلی ہوائیں
یہ انسانی کرم کا پھل ہیں شاید
دھواں آلود زہریلی ہوائیں
سلگ اٹھے ہیں موسم تشنگی کے
بدن چھونے لگیں گیلی ہوائیں
گئے ساون کی یادوں سے لپٹ کر
چلی آئی ہیں کچھ سیلی ہوائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.