کبھی لگتا ہے ذرے کے برابر ہے بساط اپنی
کبھی لگتا ہے ذرے کے برابر ہے بساط اپنی
کبھی محسوس ہوتا ہے کہ ہے کل کائنات اپنی
کبھی لگتا ہے ہم کونین کی وسعت کا ہیں حصہ
کبھی بس ایک تن میں ہی سمٹ جاتی ہے ذات اپنی
کبھی لگتا ہے محنت سے مقدر ہے بدل سکتا
کبھی لگتا ہے ہم لائے ہیں قسمت اپنے ساتھ اپنی
کبھی گزرا ہوا ہر پل غنیمت ہے ہمیں لگتا
کبھی لگتا ہے ضائع کر رہے ہیں ہم حیات اپنی
کبھی لگتا ہے چین آ جائے گا جب موت آئے گی
کبھی لگتا ہے مر کر بھی نہ ہو شاید نجات اپنی
لگے کیوں ڈر عقوبت کا بھروسہ ہے اگر ہم کو
وہی ہے داور محشر ہے ڈوری جس کے ہاتھ اپنی
بڑے بیتاب ہیں جڑ کر بکھر کر چین لیں شاید
بنی ہے جن عناصر کے صداؔ ملنے سے ذات اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.