Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کلی جو گل کی چٹک رہی ہے طبیعت اپنی کھٹک رہی ہے

مرزا مسیتابیگ منتہی

کلی جو گل کی چٹک رہی ہے طبیعت اپنی کھٹک رہی ہے

مرزا مسیتابیگ منتہی

MORE BYمرزا مسیتابیگ منتہی

    کلی جو گل کی چٹک رہی ہے طبیعت اپنی کھٹک رہی ہے

    جہاں میں وحشت بھٹک رہی ہے ہزار سر کو پٹک رہی ہے

    چمن میں ہے جو کہ شاخ سنبل عروس گل کی وہ یا ہے کاکل

    تجھے خبر ہے کچھ اس کی بلبل جو اس کے منہ پر لٹک رہی ہے

    وہاں مجھے شوق دل تو لے جا جہاں نہ ساغر نہ ہوئے مینا

    برنگ ساقی ہر ایک بیٹھا شراب خالص ٹپک رہی ہے

    چمن میں بلبل یہی پکاری لو میکشوں کی پھر آئی باری

    زباں پہ شیشے کے ہے یہ جاری شراب لو یاں ڈھلک رہی ہے

    کہیں پہ مجمع ہے میکشوں کا کہیں اکھاڑا ہے ان بتوں کا

    کہیں برسنا ہے بادلوں کا کہیں پہ بجلی چمک رہی ہے

    مژہ کی الفت میں زار بن کر رہا ہوں موئے نگار بن کر

    یہ سانس سینے میں خار بن کر جگر کے اندر کھٹک رہی ہے

    نہ اس میں آئی ذرا کدورت گلوں کی میلی نہ سیاحت

    صبا چمن میں پئے لطافت گلوں کے جامہ چھٹک رہی ہے

    نہیں بگولا میان ہاموں جو مجھ سے پوچھو تو صاف کہہ دوں

    تلاش لیلہ میں روح مجنوں ہر ایک جانب بھٹک رہی ہے

    غرور حسن اے نگار کب تک چمن کے اوپر بہار کب تک

    رہو گے زیب کنار کب تک خزاں ہر اک گل کو تک رہی ہے

    جہاں نہ بھٹی نہ مے کدہ ہے عجب طرح کا مگر سماں ہے

    خم فلک میں یہ کیا بھرا ہے شراب صافی ٹپک رہی ہے

    کہوں میں فقرہ وہ ہے ہنسی کا چراغ محفل کا ہے فلیتا

    چھٹا جو شملہ ہے شیخ جی کا یہ ان کی شیخی لٹک رہی ہے

    بہار لایا ہے ساغر گل بھرے ہیں گویا پیالہ‌ٔ مل

    نہیں ہے محفل میں شور قلقل چمن میں بلبل چہک رہی ہے

    لڑائی کس نے ہے آنکھ اوپر نگاہ اس کی ہے مثل خنجر

    میں دیکھتا ہوں کہ چشم اختر فلک کے اوپر جھپک رہی ہے

    ہمارے دل میں نہیں ہے کینہ کہ جیسے بے جرم ہو نگینہ

    یہ بحر ہستی کا ہے سفینہ اسی پہ دنیا پھڑک رہی ہے

    بہار ہے دور مے کشی کی گلوں کی رنگت ابھی ہے پھیکی

    عجیب حالت ہے منتہیؔ کی ابھی سے چھاتی دھڑک رہی ہے

    مأخذ :
    • Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے