خالی بیٹھے کیوں دن کاٹیں آؤ رے جی اک کام کریں
وہ تو ہیں راجہ ہم بنیں پرجا اور جھک جھک کے سلام کریں
کھل پڑنے میں ناکامی ہے گم ہو کر کچھ کام کریں
دیس پرانا بھیس بنا ہو نام بدل کر نام کریں
دونوں جہاں میں خدمت تیری خادم کو مخدوم بنائے
پریاں جس کے پاؤں دبائیں حوریں جس کا کام کریں
ہجر کا سناٹا کھو دے گی گہما گہمی نالوں کی
رات اکیلے کیوں کر کاٹیں سب کی نیند حرام کریں
میرے برا کہلانے سے تو اچھے بن نہیں سکتے آپ
بیٹھے بیٹھائے یہ کیا سوجھی آؤ اسے بدنام کریں
دل کی خوشی پابند نہ نکلی رسم و رواج عالم کی
پھولوں پر تو چین نہ آئے کانٹوں پر آرام کریں
ایسے ہی کام کیا کرتی ہے گردش ان کی آنکھوں کی
شام کو چاہے صبح بنا دیں صبح کو چاہے شام کریں
لا محدود فضا میں پھر کر حد کوئی کیا ڈالے گا
پختہ کار جنوں ہم بھی ہیں کیوں یہ خیال خام کریں
نام وفا سے چڑھ ان کو اور آرزوؔ اس خو سے مجبور
کیوں کر آخر دل بہلائیں کس وحشی کو رام کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.