Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

فانی بدایونی

خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

فانی بدایونی

MORE BYفانی بدایونی

    دلچسپ معلومات

    پریم نگر - 1974

    خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا

    ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا

    اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا

    زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا

    حسن ہے ذات مری عشق صفت ہے میری

    ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا

    کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں

    آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا

    مختصر قصۂ غم یہ ہے کہ دل رکھتا ہوں

    راز کونین خلاصہ ہے اس افسانے کا

    زندگی بھی تو پشیماں ہے یہاں لا کے مجھے

    ڈھونڈتی ہے کوئی حیلہ مرے مر جانے کا

    تم نے دیکھا ہے کبھی گھر کو بدلتے ہوئے رنگ

    آؤ دیکھو نہ تماشا مرے غم خانے کا

    اب اسے دار پہ لے جا کے سلا دے ساقی

    یوں بہکنا نہیں اچھا ترے مستانے کا

    دل سے پہنچی تو ہیں آنکھوں میں لہو کی بوندیں

    سلسلہ شیشے سے ملتا تو ہے پیمانے کا

    ہڈیاں ہیں کئی لپٹی ہوئی زنجیروں میں

    لیے جاتے ہیں جنازہ ترے دیوانے کا

    وحدت حسن کے جلووں کی یہ کثرت اے عشق

    دل کے ہر ذرے میں عالم ہے پری خانے کا

    چشم ساقی اثر مئے سے نہیں ہے گل رنگ

    دل مرے خون سے لبریز ہے پیمانے کا

    لوح دل کو غم الفت کو قلم کہتے ہیں

    کن ہے انداز رقم حسن کے افسانے کا

    ہم نے چھانی ہیں بہت دیر و حرم کی گلیاں

    کہیں پایا نہ ٹھکانا ترے دیوانے کا

    کس کی آنکھیں دم آخر مجھے یاد آئی ہیں

    دل مرقع ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا

    کہتے ہیں کیا ہی مزے کا ہے فسانہ فانیؔ

    آپ کی جان سے دور آپ کے مر جانے کا

    ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ

    زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    حامد علی خان

    حامد علی خان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے