خود اپنی ذات کا نام و نشان بھول گئے
خود اپنی ذات کا نام و نشان بھول گئے
رہا ہوئے تو پرندے اڑان بھول گئے
اس انہماک سے کار زمیں میں محو ہوئے
زمیں پہ چھایا ہوا آسمان بھول گئے
ہر امتحان میں پہلا سبق تو یاد آیا
کتاب عشق کہیں درمیان بھول گئے
نہ ٹھہرنا ہی مناسب نہ اٹھ کے جانا ہی
بلا کے گھر میں ہمیں میزبان بھول گئے
اس اجنبی کی رفاقت میں ایسی خوشبو تھی
ہم اپنے سارے سفر کی تھکان بھول گئے
نہ کر نمود کی خواہش کہ یہ جہاں والے
بڑے بڑوں کا بھی نام و نشان بھول گئے
کچھ اس طرح غم عمر رواں نے خاک کیا
فراق و وصل کی سب داستان بھول گئے
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 64)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.