Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خودی کو آزمانا چاہتا ہوں

ناشر نقوی

خودی کو آزمانا چاہتا ہوں

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    خودی کو آزمانا چاہتا ہوں

    تجھے بھی بھول جانا چاہتا ہوں

    ترے لوگوں میں رشتے مر رہے ہیں

    زمیں کو یہ بتانا چاہتا ہوں

    بہت روئے ہیں یہ شبنم سے مل کر

    گلوں کو میں ہنسانا چاہتا ہوں

    بنا تیرے مہک کس طرح پھیلی

    ہوا کو یہ دکھانا چاہتا ہوں

    جو پس منظر میں رہتے ہیں ہمیشہ

    انہیں منظر میں لانا چاہتا ہوں

    نظر اکتا گئی ہے منظروں سے

    نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں

    فقیرانہ چٹائی کو بچھا کر

    سر شاہی جھکانا چاہتا ہوں

    اب اپنے ہجر کی روداد ناشرؔ

    ستاروں کو سنانا چاہتا ہوں

    مأخذ:

    انگنائی (Pg. 40)

    • مصنف: ناشر نقوی
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے