Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کس ہتھیلی پہ پاپوش سینچے گئے کس کہانی کو بے نام رکھا گیا

عامر سہیل

کس ہتھیلی پہ پاپوش سینچے گئے کس کہانی کو بے نام رکھا گیا

عامر سہیل

MORE BYعامر سہیل

    کس ہتھیلی پہ پاپوش سینچے گئے کس کہانی کو بے نام رکھا گیا

    زانوئے دل پہ کل شب بڑی بھیڑ تھی جس کے برتے پہ انجام رکھا گیا

    ہم شروع محبت سے نادار تھے اپنی آنکھوں سے ہونٹوں سے بیزار تھے

    ہم سے کیا پوچھتے ہو لہو کی کھنک جس کے ریشوں میں ابہام رکھا گیا

    انتہاؤں میں تجھ سے الگ ہو گئے ابتداؤں سے ہی سہل انداز تھے

    عمر کے ریگ زاروں سے گزرے نہیں اور شانوں پہ الزام رکھا گیا

    رونقوں میں تماشا بنے رات دن خلوتی تھے صدا خلوتی ہی رہے

    مشک کی ناند کولھے پہ دیکھی گئی اور پہلو میں الہام رکھا گیا

    ایسی بے وقعتی سے تراشا گیا اپنے ہونے پہ نادم رہے عمر بھر

    خشک مٹی کے ڈھیلوں کو یکجا کیا آندھیوں کے تلے نام رکھا گیا

    رس بھری کہنیوں کو نچوڑا گیا شہر کے چوک میں لا کے چھوڑا گیا

    جسم کے ڈھیلے تاروں کو کستے رہے اور بھیتر میں کہرام رکھا گیا

    گولیوں سے ادھڑتے رہے نام بھی بام و در کی حکایت ادھوری رہی

    بام و در کی حکایت کہ جس کے عوض بخت میں دانہ و دام رکھا گیا

    جام میں تند پانی بھرا دیکھیے اب چراغوں کی لو کو مرا دیکھیے

    سرخ قالین اور اس پہ بچھتی غزل جس کے زانو پہ احرام رکھا گیا

    مأخذ:

    مشہد عشق (Pg. 54)

    • مصنف: عامر سہیل
      • ناشر: سانجھ پبلیکیشنز، لاہور
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے