کس قدر میلا دل کا درپن ہے
کس قدر میلا دل کا درپن ہے
آدمی آدمی کا دشمن ہے
کہہ رہی ہے یہ وقت کی رفتار
زندگی زندگی کا مدفن ہے
چاہتے ہیں کہ ایک ہو جائیں
کیا کریں دل ہمارا دشمن ہے
اب صداقت پہ ہے یقین کہاں
جھوٹ کا بولنا بڑا پن ہے
رقص عریانیت کا ہے ہر سو
عہد حاضر کا یہ نیا پن ہے
خیر میرے سفر کی ہو یا رب
ہم سفر آج میرا رہزن ہے
بات جتنی بڑی ہو سچ یہ ہے
اس میں اتنا ہی کھوکھلا پن ہے
ہاتھ نفرت سے کیوں ملاتے ہو
یہ تو زہریلے ناگ کا پھن ہے
تیرگی کا نہیں ہے خوف مجھے
میرے ہاتھوں میں ان کا دامن ہے
وہ خفا کیا ہوئے کہ اے انجمؔ
سونا سونا سا دل کا آنگن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.