لفظوں کے صحرا میں کیا معنی کے سراب دکھانا بھی
لفظوں کے صحرا میں کیا معنی کے سراب دکھانا بھی
کوئی سخن سحابی کوئی نغمہ نخلستانہ بھی
اک مدت سے ہوش و خبر کی خاموشی رائج ہے یہاں
کاش دیار عصر میں گونجے کوئی صدا مستانہ بھی
نپے تلے آہنگ پہ کب تک سنبھل سنبھل کر رقص کریں
کوئی دھن دیوانی کوئی حرکت مجنونانا بھی
شہر سے باہر کہساروں کے بیچ یہ ٹھہرا ٹھہرا دن
کتنا اپنا سا لگتا ہے آج دل بیگانہ بھی
ایک طلسمی راہ فصیل تن سے نواح جاں تک ہے
جس کی کھوج میں کھو جاؤ تو ممکن ہے پا جانا بھی
آگاہی معکوس سفر ہے دانش گاہ کے رستے کا
جس کا ہر جانا پہچانا منظر ہے انجانا بھی
بول وہی ہیں سر بھی وہی مضراب کی جنبش بدلے تو
یاس و الم کے تاروں میں مضمر ہے ایک ترانہ بھی
حاصل اور لا حاصل پر اب ویسے بھی کیا غور کریں
اور چھلکنے والا ہو جب سانسوں کا پیمانہ بھی
کتنی آگ کشاکش کتنی کتنا تحمل ہے درکار
سازؔ کوئی آسان نہیں ہے لفظوں کو پگھلانا بھی
- کتاب : Sargoshiyan Zamanoan ki (Pg. 113)
- Author : Abdul Ahad Saaz
- مطبع : Adshot Publication (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.