Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں

شاد لکھنوی

لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں

شاد لکھنوی

MORE BYشاد لکھنوی

    لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں

    شل یہ ہو دست ہوس ہاتھ بڑھا ہی نہ سکوں

    ضد یہ اس کو ہے جو رویا میں بھی چھپ کر جاؤں

    کھول دی آنکھ نظر خواب میں آ ہی نہ سکوں

    دیکھ کر حسن بتوں کا جو خدا سے پھر جائے

    دل گمراہ کو پھر راہ پہ لا ہی نہ سکوں

    مدد اے دست جنوں پیرہن گل کی طرح

    یہ پھٹے جامۂ اصلی کہ سلا ہی نہ سکوں

    یا الٰہی شب وصلت جو کہے جانے کو

    پاؤں سو جائیں یہ اس کے کہ جگا ہی نہ سکوں

    میں وہ غم خوار ہوں غم آنکھ کی پتلی کا تری

    دانۂ خال نہیں ہے کہ جو کھا ہی نہ سکوں

    حسن محفل ہے تو ہونے دو اسی خلوت میں

    بند قلیان نہیں ہیں جو بلا ہی نہ سکوں

    صفت سایہ وہ اک جان دو قالب ہوں میں

    دور ہو لاکھ کبھی پاس سے جا ہی نہ سکوں

    نظر افتادہ وہ ہوں اشک چکیدہ کی طرح

    گروں آنکھوں سے تو نظروں میں سما ہی نہ سکوں

    اے کماندار جو تو مجھ کو بلائے سو بار

    تیر جستہ میں نہیں ہوں کہ پھر آ ہی نہ سکوں

    اے صنم جو تو نہ مانع ہو تری محفل سے

    غیر کیا ناز ترا ہے کہ اٹھا ہی نہ سکوں

    نہ سہی وصف دہن بال تو سلجھانے دو

    زلف کچھ بات نہیں ہے جو بنا ہی نہ سکوں

    کھاؤں سوگند پہ سہواً قسم اے بت تری

    قسمیہ بھی جو میں کھاؤں کبھی کھا ہی نہ سکوں

    طعنۂ غیر سے اے ضعف جو بیٹھے دل زار

    بات وہ بار گراں ہو کہ اٹھا ہی نہ سکوں

    کیا تماشا ہے کہ نظروں میں ہے لیکن اے شادؔ

    قرب شہ رگ میں جو ڈھونڈوں اسے پا ہی نہ سکوں

    مأخذ:

    Sukhan-e-Bemisal: Deewan-e-Shad (pdf) and website (Pg. p-75 e-81 pdf-82)

    • مصنف: شاد لکھنوی
      • اشاعت: 1901
      • ناشر: مطبع تصویر عالم, لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1901

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے