Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں

سیماب اکبرآبادی

میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں

    تو ابھی انسان کی عظمت کا عرفانی نہیں

    اور یہ کیا ہے ضبط جو سوز پنہانی نہیں

    آگ روشن دل میں ہے چہرے پہ تابانی نہیں

    پھول کے پتے بکھر کر اک فسانہ کہہ گئے

    جس کی ہو ترتیب ممکن وہ پریشانی نہیں

    مجھ پر اک الزام ہے قید قفس وہ بھی غلط

    جس کی نیت میں ہو آزادی وہ زندانی نہیں

    جوش گریہ اس پر آہوں کی یہ سیلابی ہوا

    کون سی ہے موج اشک ایسی جو طوفانی نہیں

    راز یہ مجھ پر شکست غنچہ و گل سے کھلا

    حسن بھی تو بے نیاز چاک دامانی نہیں

    خواہشوں کے ساتھ اپنے نفس کو بھی کر فنا

    زندگی میں اس سے بہتر کوئی قربانی نہیں

    اتفاقات محبت نے یہ ثابت کر دیا

    وہ بھی پیشانی میں ہے شاید جو پیش آنی نہیں

    دولت کونین سے بھی ہے گراں تر اک سکوں

    دل ہو مستغنی تو پروائے جہاں بانی نہیں

    جاودانی ہوں میں اے دنیا پرستش کر مری

    یہ مسلم ہے کہ تو فانی ہے میں فانی نہیں

    حوصلوں کے ساتھ طے کر راہ دشوار حیات

    حل تو ہوں گی مشکلیں لیکن بہ آسانی نہیں

    دیکھ اے ساقی قناعت کی طرب افشانیاں

    آب کوثر ہے کٹورے میں مرے پانی نہیں

    ہے مری نظروں میں انجام بہار گلستاں

    اب مرے سر میں ہوائے گل بدامانی نہیں

    بہہ چکا ہے خون پانی کی طرح انسان کا

    معتدل پھر بھی مزاج عالم فانی نہیں

    کر نہ اے کنج لحد زحمت مرے آرام کی

    میں مجاہد ہوں مجھے خوئے تن آسانی نہیں

    کر رہا ہوں نظم اے سیمابؔ قرآن مجید

    اور یہ کیا ہے اگر تائید یزدانی نہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    میری رفعت پر جو حیراں ہے تو حیرانی نہیں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے