میری صورت سے وہ انجان بھی ہو سکتا ہے
میری صورت سے وہ انجان بھی ہو سکتا ہے
میرے ملنے سے وہ حیران بھی ہو سکتا ہے
تم تو ہر بات میں ڈھونڈو ہو منافع لیکن
اس محبت میں تو نقصان بھی ہو سکتا ہے
مسکراتے ہوئے پھولوں کی نزاکت پہ نہ جا
کوئی اندر سے پریشان بھی ہو سکتا ہے
بے وفا جس کو سر بزم کہے جاتے ہو
وہ ترے عشق میں قربان بھی ہو سکتا ہے
آج جس شخص کے شکوے ہیں ترے ہونٹوں پر
کل یہی شخص تری جان بھی ہو سکتا ہے
یہ ضروری تو نہیں عشق ہو دلی میں فقط
شہر محبوب تو ملتان بھی ہو سکتا ہے
دیکھو الجھو نہیں درویش سے ہرگز لوگو
ورنہ پھر شہر یہ ویران بھی ہو سکتا ہے
اب جو پہنے ہوئے گزرا ہے فقیروں سا لباس
یہ گئے وقت کا سلطان بھی ہو سکتا ہے
تم جسے دار پہ لے آئے ہو کافر کہہ کر
یہ تو بیچارہ مسلمان بھی ہو سکتا ہے
ہے جو غنچوں سے بھرا آپ کا گلشن فیصلؔ
عشق میں یہ تو بیابان بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.