Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یا رب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

میر تقی میر

یا رب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    یا رب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

    مر جائے ولے اس کو یہ آزار نہ ہووے

    زنداں میں پھنسے طوق پڑے قید میں مر جائے

    پر دام محبت میں گرفتار نہ ہووے

    اس واسطے کانپوں ہوں کہ ہے آہ نپٹ سرد

    یہ باؤ کلیجے کے کہیں پار نہ ہووے

    صد نالۂ جانکاہ ہیں وابستہ چمن سے

    کوئی بال شکستہ پس دیوار نہ ہووے

    پژمردہ بہت ہے گل گلزار ہمارا

    شرمندۂ یک گوشۂ دستار نہ ہووے

    مانگے ہے دعا خلق تجھے دیکھ کے ظالم

    یا رب کسو کو اس سے سروکار نہ ہووے

    کس شکل سے احوال کہوں اب میں الٰہی

    صورت سے مری جس میں وہ بیزار نہ ہووے

    ہوں دوست جو کہتا ہوں سن اے جان کے دشمن

    بہتر تو تجھے ترک ہے تا خوار نہ ہووے

    خوباں برے ہوتے ہیں اگرچہ ہیں نکورو

    بے جرم کہیں ان کا گنہ گار نہ ہووے

    باندھے نہ پھرے خون پر اپنی تو کمر کو

    یہ جان سبک تن پہ ترے بار نہ ہووے

    چلتا ہے رہ عشق ہی اس پر بھی چلے تو

    پر ایک قدم چل کہیں زنہار نہ ہووے

    صحرائے محبت ہے قدم دیکھ کے رکھ میرؔ

    یہ سیر سر کوچہ و بازار نہ ہووے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0507

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے