مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے
مری وراثت میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اسی دہر کے لیے ہے
یہ رنگ اک خواب کے لیے ہے یہ آگ اک شہر کے لیے ہے
اگر اسی رات کی سیاہی کے ساتھ کھو جائیں گے ستارے
تو پھر یہ میرے لہو کا روشن چراغ کس لہر کے لیے ہے
طلوع امکان آرزو پر یقین رکھتی ہے ایک دنیا
مگر یہ بے کار خواہشوں کی نمود اک زہر کے لیے ہے
کنار دریا ہے ایک مدھم غبار کس دشت کا پڑاؤ
درون صحرا یہ آب حیواں کا نقش کس نہر کے لیے ہے
یہ خواب ہوتے ہوئے صحیفوں کے پھول میرے لیے ہیں لیکن
زمین دل پر یہ آیتوں کا نزول اک دہر کے لیے ہے
بس ایک انسان کی خوشی ہے کسی حقیقت کی رونمائی
مگر کسی خواب کے زیاں کا ملال اک شہر کے لیے ہے
اگر ہے انسان کا مقدر خود اپنی مٹی کا رزق ہونا
تو پھر زمیں پر یہ آسماں کا وجود کس قہر کے لیے ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 393)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.