Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت ماورائے کفر و دیں ہے

طالب دہلوی

محبت ماورائے کفر و دیں ہے

طالب دہلوی

MORE BYطالب دہلوی

    دلچسپ معلومات

    (30دسمبر 1963ء ؁) (تعمیر اردو)

    محبت ماورائے کفر و دیں ہے

    محبت کا کوئی مذہب نہیں ہے

    محبت حسن ہے حسن آفریں ہے

    محبت حسن سے بڑھ کر حسیں ہے

    بدل اس کا زمانہ میں نہیں ہے

    بڑی دولت مرا حسن یقیں ہے

    تصور میں وہ زلف عنبریں ہے

    نظر میں اب نہ دنیا ہے نہ دیں ہے

    مجھے اس قول پر اپنے یقیں ہے

    نہ ہو جس سے خیانت وہ امیں ہے

    بظاہر خاک کا پتلا ہے سب کچھ

    جو دیکھو غور سے کچھ بھی نہیں ہے

    محبت جس کو کہتا ہے زمانہ

    یہی وہ زہر ہے جو آبگیں ہے

    سنبھلنا اے دل ناداں سنبھلنا

    بڑی قاتل نگاہ اولیں ہے

    مکافات عمل ہے بزم ہستی

    یہیں دوزخ یہیں خلد بریں ہے

    حقیقت حسن کی کچھ ہے تو اتنی

    جو چڑھ جائے نظر میں وہ حسیں ہے

    محبت کا نہیں ہے کوئی خالق

    محبت خود محبت آفریں ہے

    بھروسہ کیا کرے کوئی کسی پر

    جو اپنا ہے وہی اپنا نہیں ہے

    کہا جاتا ہے یہ طالبؔ سے اکثر

    سخن تیرا نہایت دل نشیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے