مجھے جب بھی کبھی تیری کمی محسوس ہوتی ہے
مجھے جب بھی کبھی تیری کمی محسوس ہوتی ہے
تری خوشبو تری موجودگی محسوس ہوتی ہے
یہی انعام ہے شاید مری چہرہ شناسی کا
خود اپنی شکل بھی اب اجنبی محسوس ہوتی ہے
یونہی بے کیف لمحوں کے گزر جانے سے کیا حاصل
کسی کا ساتھ ہو تو زندگی محسوس ہوتی ہے
کسی کی یاد کے جگنو سفر میں جھلملاتے ہیں
اندھیرے راستوں پر روشنی محسوس ہوتی ہے
ضروری تو نہیں تکمیل سے تسکین ہو جائے
سمندر کو بھی اکثر تشنگی محسوس ہوتی ہے
تصور کی زمیں پر فصل اگتی ہے سرابوں کی
نمی ہوتی نہیں لیکن نمی محسوس ہوتی ہے
نہ جانے کون سا رشتہ ہے اپنے درمیاں سالمؔ
تو خوش ہوتا ہے تو مجھ کو خوشی محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.