Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں

چکبست برج نرائن

نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں

چکبست برج نرائن

MORE BYچکبست برج نرائن

    دلچسپ معلومات

    1912

    نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں

    وطن کی آبرو اہل وطن برباد کرتے ہیں

    ہوا میں اڑ کے سیر عالم ایجاد کرتے ہیں

    فرشتے دنگ ہیں وہ کام آدم زاد کرتے ہیں

    نیا مسلک نیا رنگ سخن ایجاد کرتے ہیں

    عروس شعر کو ہم قید سے آزاد کرتے ہیں

    متاع پاس غیرت بوالہوس برباد کرتے ہیں

    لب خاموش کو شرمندۂ فریاد کرتے ہیں

    ہوائے تازہ پا کر بوستاں کو یاد کرتے ہیں

    اسیران قفس وقت سحر فریاد کرتے ہیں

    ذرا اے کنج مرقد یاد رکھنا اس حمیت کو

    کہ گھر ویران کر کے ہم تجھے آباد کرتے ہیں

    ہر اک خشت کہن افسانۂ دیرینہ کہتی ہے

    زبان حال سے ٹوٹے کھنڈر فریاد کرتے ہیں

    بلائے جاں ہیں یہ تسبیح اور زنار کے پھندے

    دل حق بیں کو ہم اس قید سے آزاد کرتے ہیں

    اذاں دیتے ہیں بت خانے میں جا کر شان مومن سے

    حرم کے نعرۂ ناقوس ہم ایجاد کرتے ہیں

    نکل کر اپنے قالب سے نیا قالب بسائے گی

    اسیری کے لئے ہم روح کو آزاد کرتے ہیں

    محبت کے چمن میں مجمع احباب رہتا ہے

    نئی جنت اسی دنیا میں ہم آباد کرتے ہیں

    نہیں گھٹتی مری آنکھوں میں تاریکی شب غم کی

    یہ تارے روشنی اپنی عبث برباد کرتے ہیں

    تھکے ماندے مسافر ظلمت شام غریباں میں

    بہار جلوۂ صبح وطن کو یاد کرتے ہیں

    دل ناشاد روتا ہے زباں اف کر نہیں سکتی

    کوئی سنتا نہیں یوں بے نوا فریاد کرتے ہیں

    جناب شیخ کو یہ مشق ہے یاد الٰہی کی

    خبر ہوتی نہیں دل کو زباں سے یاد کرتے ہیں

    نظر آتی ہے دنیا اک عبادت گاہ نورانی

    سحر کا وقت ہے بندے خدا کو یاد کرتے ہیں

    سبق عمر رواں کا دل نشیں ہونے نہیں پاتا

    ہمیشہ بھولتے جاتے ہیں جو کچھ یاد کرتے ہیں

    زمانہ کا معلم امتحاں ان کا نہیں کرتا

    جو آنکھیں کھول کر یہ درس ہستی یاد کرتے ہیں

    ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا

    وہی شاگرد ہیں جو خدمت استاد کرتے ہیں

    نہ جانی قدر تیری عمر رفتہ ہم نے کالج میں

    نکل آتے ہیں آنسو اب تجھے جب یاد کرتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے