نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
نہ رکتے ہیں آنسو نہ تھمتے ہیں نالے
کہو کوئی کیسے محبت چھپا لے
کرے کوئی کیا گر وہ آئیں یکایک
نگاہوں کو روکے کہ دل کو سنبھالے
چمن والے بجلی سے بولے نہ چالے
غریبوں کے گھر بے خطا پھونک ڈالے
قیامت ہیں ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے
کروں ایسا سجدہ وہ گھبرا کے کہہ دیں
خدا کے لیے اب تو سر کو اٹھا لے
تمہیں بندہ پرور ہمیں جانتے ہیں
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
بس اتنی سی دوری یہ میں ہوں یہ منزل
کہاں آ کے پھوٹے ہیں پاؤں کے چھالے
قمرؔ میں ہوں مختار تنظیم شب کا
ہیں میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.